تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ عورت کی تعلیم کا مطلب صرف ایک فرد کو تعلیم دینا نہیں بلکہ پوری نسل کو تعلیم دینا ہے۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا تھا:
“وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ، اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ دروں”۔
(ترجمہ: عورت ہی وہ قوت ہے جو کائنات میں حسن و جمال بھرتی ہے اور زندگی کو اصل معنوں میں جینے کا سلیقہ دیتی ہے۔)
اقوامِ متحدہ کی ادارہ تعلیم (UNESCO Report 2023) کے مطابق:
“No country can achieve sustainable economic development without investing in women’s education.”
(ترجمہ: کوئی بھی ملک خواتین کی تعلیم میں سرمایہ کاری کے بغیر پائیدار معاشی ترقی حاصل نہیں کر سکتا۔)
قرآن و حدیث کی روشنی میں
اسلام نے مرد و عورت دونوں کو تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دی:
- قرآن مجید میں ارشاد ہے:
“اور ہم نے کہا: اے رب! میرے علم میں اضافہ فرما” (سورۃ طٰہٰ: 114)۔ - حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:
“علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے” (ابنِ ماجہ)۔ - ایک اور حدیث مبارکہ ہے:
“ماں کے قدموں تلے جنت ہے” (ابو داؤد)۔
یہ اس حقیقت کو واضح کرتی ہیں کہ عورت کی تعلیم ہی وہ روشنی ہے جو نسلوں کو جنت کا راستہ دکھا سکتی ہے۔
اسلامی خواتین کی مثالیں
اسلامی تاریخ میں خواتین نے علم سے دنیا کو بدل کر رکھ دیا:
- حضرت خدیجہؓ: بہترین تاجرہ اور مدبرہ، جنہوں نے رسول ﷺ کے مشن میں عظیم کردار ادا کیا۔
- حضرت عائشہؓ: حدیث و فقہ کی اتھارٹی، جن سے بڑے بڑے صحابہؓ علم حاصل کرتے تھے۔
- حضرت فاطمہؓ: اپنی علمیت اور سیرت سے خواتین کے لئے نمونہ کاملہ۔
- ربیعہ بصریؒ: علم و معرفت کی اعلیٰ مثال، جنہوں نے روحانی تعلیمات سے اسلامی معاشرت کو روشنی بخشی۔
تعلیمِ نسواں کے فوائد
- معاشرتی ترقی:
- ورلڈ بینک کی رپورٹ (2022) کے مطابق، تعلیم یافتہ عورت کے بچے کم بیمار ہوتے ہیں اور ان کی شرحِ خواندگی زیادہ ہوتی ہے۔
- نلسن منڈیلا نے کہا:
“Education is the most powerful weapon which you can use to change the world.”
(ترجمہ: تعلیم سب سے طاقتور ہتھیار ہے جس سے دنیا کو بدلا جا سکتا ہے۔)
- غربت کا خاتمہ:
- نوبل انعام یافتہ معیشت دان امریتا سین نے کہا:
“No society can achieve its full potential until both men and women are educated.”
(ترجمہ: کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک اپنی مکمل صلاحیت حاصل نہیں کر سکتا جب تک مرد اور عورت دونوں تعلیم یافتہ نہ ہوں۔)
- نوبل انعام یافتہ معیشت دان امریتا سین نے کہا:
- سیاسی و سماجی شعور:
- تعلیم عورت کو باشعور شہری بناتی ہے جو اپنے حقوق اور فرائض بہتر طور پر نبھا سکتی ہے۔
- ملالہ یوسفزئی کہتی ہیں:
“One child, one teacher, one book, one pen can change the world.”
(ترجمہ: ایک بچہ، ایک استاد، ایک کتاب اور ایک قلم دنیا کو بدل سکتے ہیں۔)
- بین الاقوامی مثالیں:
- فن لینڈ، ناروے اور جاپان جیسے ممالک میں خواتین کی شرحِ خواندگی 99٪ ہے، جس کی بدولت وہ ترقی یافتہ اقوام میں شامل ہیں۔
تعلیمِ نسواں کی کمی کے نقصانات
- ناخواندہ عورت اپنی اولاد کو بھی جہالت میں رکھتی ہے۔
- غربت اور بے روزگاری بڑھتی ہے۔
- عورت ظلم اور ناانصافی برداشت کرنے پر مجبور ہو جاتی ہے۔
- ترقی پذیر ممالک کے پیچھے رہنے کی ایک بڑی وجہ خواتین کی کم شرح خواندگی ہے۔
تعلیمِ نسواں کے لئے عالمی اقدامات
- UNICEF اور UNESCO خواتین کی تعلیم کو فروغ دینے کے لئے دنیا بھر میں پروگرامز چلا رہے ہیں۔
- Sustainable Development Goals (SDG-4) کے تحت 2030 تک سب بچوں اور بچیوں کو معیاری تعلیم دینا عالمی ہدف ہے۔
- Malala Fund دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے کام کر رہا ہے۔
- کتاب “Half the Sky” (Nicholas Kristof & Sheryl WuDunn) میں لکھا گیا ہے:
“The most effective way to fight poverty is to educate girls.”
(ترجمہ: غربت کے خلاف سب سے مؤثر ہتھیارہو:
1. تعلیمِ نسواں کو بہتر بنانے کے طریقے (موجودہ دور میں)
دنیا بھر میں خواتین کی تعلیم کو فروغ دینے کے لئے یہ اقدامات کیے جا سکتے ہیں:
- قانونی اصلاحات: بچیوں کی لازمی تعلیم کے قوانین سختی سے نافذ کیے جائیں۔
- مثال: بھارت میں “Right to Education Act” کے تحت 6 سے 14 سال تک تعلیم لازمی ہے۔
- مالی معاونت: غریب گھرانوں کی بچیوں کو اسکالرشپ اور وظائف دیے جائیں تاکہ وہ تعلیم جاری رکھ سکیں۔
- مثال: بنگلہ دیش نے “Female Secondary School Assistance Project” کے تحت لڑکیوں کو وظائف دیے، جس سے خواتین کی شرح خواندگی میں 30٪ اضافہ ہوا۔
- دیہی علاقوں پر توجہ: گاؤں اور پسماندہ علاقوں میں لڑکیوں کے لئے علیحدہ اسکول اور خواتین اساتذہ فراہم کرنا۔
- ٹیکنالوجی کا استعمال: آن لائن تعلیم، ٹیلی ایجوکیشن اور ای-لرننگ پلیٹ فارمز سے خواتین کو گھر بیٹھے تعلیم دینا۔
- سماجی شعور اجاگر کرنا: میڈیا، علما اور اساتذہ کے ذریعے لوگوں کو یہ باور کرانا کہ لڑکیوں کی تعلیم معاشرے کی ترقی ہے۔
2. ترقی یافتہ ممالک میں خواتین کی تعلیم کے لئے اقدامات
بہت سے ملکوں نے عملی اقدامات کر کے خواتین کی تعلیم کو عالمی معیار تک پہنچایا:
- فن لینڈ:
- یہاں خواتین کی شرح خواندگی 99٪ ہے۔
- حکومت نے تعلیم پر GDP کا 7٪ خرچ کیا اور خاص طور پر بچیوں کی تعلیم کے لئے مفت اسکولنگ اور کتابیں فراہم کیں۔
- ترکی (Turkey):
- “Girls’ Education Campaign” کے تحت دیہی علاقوں کی بچیوں کو اسکول لانے کے لئے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں نے مشترکہ منصوبے شروع کیے۔
- نتیجہ: 20 سال میں لڑکیوں کی شرح خواندگی 60٪ سے بڑھ کر 95٪ تک پہنچ گئی۔
- چین:
- “Nine-Year Compulsory Education Program” کے تحت لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لئے لازمی تعلیم متعارف کرائی گئی۔
- اس وقت چین میں خواتین یونیورسٹی گریجویٹس کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے۔
- پاکستان میں حالیہ اقدامات:
- ملالہ فنڈ (Malala Fund) اور سرکاری اسکالرشپس کے ذریعے بچیوں کی تعلیم پر توجہ دی جا رہی ہے۔
- پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن اور احساس اسکالرشپ پروگرام کے تحت لاکھوں لڑکیوں کو وظائف دیے گئے۔
3. نوابینِ ہند اور تحریکات (نوابین و نوآبادیاتی دور میں اقدامات)
برصغیر میں عورتوں کی تعلیم کے لئے چند اہم اقدامات ہوئے:
- سر سید احمد خان: علی گڑھ تحریک کے بانی نے لڑکیوں کی تعلیم کی بھی وکالت کی۔ انہوں نے کہا:
“اگر ایک مرد تعلیم یافتہ ہوتا ہے تو ایک فرد تعلیم یافتہ ہوتا ہے، لیکن اگر ایک عورت تعلیم یافتہ ہوتی ہے تو پورا خاندان تعلیم یافتہ ہوتا ہے۔” - نواب صدیق حسن خان (بھوپال): اپنی اہلیہ نواب شاہجہاں بیگم کے ساتھ خواتین کے لئے تعلیمی ادارے قائم کیے۔
- نواب شاہجہاں بیگم (بھوپال): انہوں نے خواتین کے لئے الگ اسکول قائم کیے اور پہلی مرتبہ خواتین کے لئے وظائف کا اعلان کیا۔
- نواب اسد علی خاں (حیدرآباد دکن): خواتین کے لئے درسگاہیں قائم کیں اور دکن میں لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دیا۔
- مولانا الطاف حسین حالی: اپنی کتاب مقدمہ شعر و شاعری اور نظم مد و جزرِ اسلام میں تعلیم نسواں کو مسلم معاشرے کی ترقی کی بنیاد قرار دیا۔
- آج تعلیمِ نسواں کو بہتر بنانے کے لئے قوانین، وظائف، ٹیکنالوجی اور سماجی شعور سب سے اہم ہیں۔
- ترقی یافتہ ملکوں نے خواتین کی تعلیم کو اپنی پالیسیوں کا مرکز بنایا اور آج وہ دنیا کی خوشحال ترین قومیں ہیں۔
- برصغیر کے نوابین اور مصلحین نے بھی عورتوں کی تعلیم کے لئے تعلیمی ادارے قائم کر کے بنیاد رکھی، جسے آج مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔
نتیجہ و اصلاحات
تعلیم نسواں محض ایک نعرہ نہیں بلکہ ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد ہے۔ ایک تعلیم یافتہ عورت ایک روشن نسل تیار کرتی ہے۔ شاعر مشرق اقبال نے فرمایا:
“وجودِ زن سے ہے تقدیرِ کائنات میں تابندگی”۔
اقوامِ متحدہ کی حالیہ رپورٹ (UNESCO Global Education Monitoring Report, 2023) کے مطابق:
- وہ ممالک جہاں خواتین کی شرح خواندگی 90٪ سے زائد ہے وہاں شرحِ غربت 5٪ سے کم رہ گئی ہے۔
- عملی اقدامات کے طور پر سفارش کی گئی ہے کہ:
- حکومتیں خواتین کی تعلیم پر بجٹ کا کم از کم 20٪ خرچ کریں۔
- دیہی علاقوں میں لڑکیوں کے لئے الگ سکول اور اسکالرشپ فراہم کی جائیں۔
- خواتین اساتذہ کی بھرتی بڑھائی جائے تاکہ بچیوں کو محفوظ ماحول میں تعلیم مل سکے۔
مشہور مفکر جان ڈیوئی (John Dewey) نے کہا تھا:
“Education is not preparation for life; education is life itself.”
(ترجمہ: تعلیم زندگی کی تیاری نہیں بلکہ خود زندگی ہے۔)
لہٰذا، اگر مسلم دنیا خواتین کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرے تو نہ صرف سماجی انصاف اور معاشی خوشحالی قائم ہوگی بلکہ ایک روشن اور مضبوط امت مسلمہ وجود میں آئے
William Shakespeare (شکسپیئر)
English:
“Educate a woman and you educate a generation.”
“ایک عورت کو تعلیم دو، تم پوری نسل کو تعلیم دیتے ہو۔”
Napoleon Bonaparte (نیپولین بوناپارٹ)
English:
“Give me educated mothers, and I will give you an educated nation.”
Urdu:
“مجھے تعلیم یافتہ مائیں دو، میں تمہیں تعلیم یافتہ قوم دوں آ
- جان اسٹورٹ مل (John Stuart Mill) نے اپنی کتاب “The Subjection of Women” (1869) میں لکھا:
“The worth of a civilization can be measured by the position of women in that society.”
ترجمہ: کسی بھی تہذیب کی قدر و قیمت اس معاشرے میں عورت کے مقام سے پہچانی جاتی ہے۔
- مولانا شبلی نعمانی نے اپنی کتاب “علم النساء” (1910) میں کہا:
“قوموں کی ترقی عورت کی تعلیم کے بغیر ناممکن ہے۔”
📍 English Language Educator | Blogger & Content Strategist | 7+ Years in Educational Blogging
Nosheen Bashir is a dedicated English teacher and experienced blogger with over seven years of expertise in content creation and educational writing. Passionate about language, literature, and effective communication, she combines her teaching experience with blogging skills to create insightful, research-backed content that helps learners and educators alike.
🔹 Expertise & Achievements:
✔ English Language Education: A skilled educator with years of experience in teaching English grammar, literature, and communication skills to students of varying levels.
✔ Educational Blogging: Running a successful blog for 7+ years, delivering well-structured, engaging content on language learning, writing techniques, and academic success.
✔ SEO & Content Strategy: Specializes in creating high-ranking, authoritative articles that follow Google’s EEAT principles, ensuring content that is both informative and search-friendly.
✔ Student-Centric Approach: Committed to making English easier, engaging, and accessible, helping readers and students improve their language proficiency.
🚀 With a passion for teaching and writing, Nosheen Bashir is dedicated to crafting educational content that empowers students, teachers, and language enthusiasts worldwide.