پاکستانی فوج کو جدید تحفظ کی ضرورت: امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کی مثالوں سے کیا سیکھا جا سکتا ہے؟

دنیا کی بڑی طاقتوں کی افواج جب حساس علاقوں میں حرکت کرتی ہیں تو وہ صرف گاڑیوں یا قافلوں پر بھروسہ نہیں کرتیں بلکہ پوری منصوبہ بندی اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ اپنی حفاظت کو یقینی بناتی ہیں۔

مثال کے طور پر امریکہ کی فوج جب عراق یا افغانستان میں قافلے لے کر گزرتی تھی تو ان کے ساتھ بلٹ پروف گاڑیاں، بارودی مواد کو ناکارہ بنانے والے آلات اور اوپر سے ڈرون اور ہیلی کاپٹر نگرانی لازمی ہوا کرتے تھے۔ اسی طرح برطانیہ کی افواج نے عراق میں اپنی نقل و حرکت کے دوران ہمیشہ راستے بدل بدل کر سفر کیا تاکہ دشمن گھات نہ لگا سکے، جبکہ اسرائیل اپنی فورسز کے لیے جدید تھرمل کیمروں اور جیمرز کا استعمال کرتا ہے تاکہ بارودی سرنگیں یا ریموٹ کنٹرول بم غیر مؤثر ہو جائیں۔۔

 مزید براں، جب ترقی یافتہ ممالک کی افواج جیسے امریکہ یا برطانیہ کی افواج حساس مقامات یا سنسٹیو لوکیشنز سے گزرتی ہیں تو وہ پہلے سے علاقے کی مکمل نگرانی کرتی ہیں۔ جدید ڈرونز، سیٹلائٹ سرولینس اور نائٹ ویژن کیمروں کے ذریعے سنائپر کی ممکنہ پوزیشنوں کو بروقت شناخت کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ماہر ٹیمیں ان مقامات کو کلیئر کرتی ہیں تاکہ قافلے یا فوجی جوان محفوظ رہیں۔ اس پیشگی تیاری کی بدولت دشمن کو اچانک حملے کا موقع نہیں ملتا اور افواج اپنے مشن کو کم سے کم نقصان کے ساتھ جاری رکھتی ہیں۔

ان مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کی بڑی افواج نے محض وردی یا گاڑیوں پر انحصار نہیں کیا بلکہ disguise، انٹیلیجنس اور ایئر فورس کے ساتھ قریبی ربط کو لازمی قرار دیا۔

دوسری طرف پاکستان کی سیکیورٹی فورسز بالخصوص آرمی اور ایف سی جوان روزانہ انہی حساس علاقوں میں سفر کرتے ہیں جہاں دشمن گھات لگا کر حملہ کرتا ہے۔ بدقسمتی سے ہماری گاڑیاں اور وردیاں دشمن کے لیے سب سے نمایاں نشانہ بن جاتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اکثر قافلے دہشت گردوں کے حملے کی زد میں آتے ہیں۔

اخباری رپورٹس کے مطابق 28 جون 2025 کو شمالی وزیرستان کے میر علی میں ایک خودکش حملے میں 16 فوجی شہید اور 29 افراد زخمی ہوئے، جبکہ 6 مئی 2025 کو بلوچستان کے ضلع کچھی میں ایک حملے کے نتیجے میں سات جوان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر گئے۔ ایسے واقعات ثابت کرتے ہیں کہ ہمارے محافظ کس قدر خطرناک حالات میں اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں اور دشمن انہیں براہِ راست نشانہ بنا رہا ہے۔

اسی لیے اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان اپنی فورسز کی نقل و حرکت میں وہی جدید اقدامات شامل کرے جو امریکہ، برطانیہ یا اسرائیل جیسی افواج برسوں سے استعمال کر رہی ہیں۔

اگر ہمارے قافلوں کے ساتھ ڈرون نگرانی ہو، گاڑیوں پر فوجی نشان ظاہر نہ کیے جائیں، جوان کبھی کبھار عام لباس میں حساس مقامات سے گزریں اور ہر گاڑی میں جدید کمیونیکیشن اور ریئل ٹائم نگرانی کے آلات موجود ہوں تو دشمن کو موقع دینا مشکل ہو جائے گا۔

مزید یہ کہ اگر ایئر فورس اور زمینی فورسز کے درمیان قریبی ہم آہنگی پیدا کی جائے اور مقامی انٹیلیجنس کو بہتر بنایا جائے تو قافلے حرکت کرنے سے پہلے ہی خطرات سے آگاہ ہو سکتے ہیں۔

یوں دیکھا جائے تو جیسے ترقی یافتہ ممالک نے اپنی افواج کو محفوظ بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے، پاکستان کو بھی فوری طور پر اپنے نظام میں تبدیلی لانی ہوگی۔

اگر ہم وقت پر اپنی حکمت عملی بہتر بنا لیں تو دہشت گردوں کے حملوں سے بڑے پیمانے پر ہونے والا نقصان کم ہو سکتا ہے اور ہمارے بہادر جوان زیادہ محفوظ ماحول میں وطن کی خدمت جاری رکھ سکیں گے۔

📍 English Language Educator | Blogger & Content Strategist | 7+ Years in Educational Blogging

Nosheen Bashir is a dedicated English teacher and experienced blogger with over seven years of expertise in content creation and educational writing. Passionate about language, literature, and effective communication, she combines her teaching experience with blogging skills to create insightful, research-backed content that helps learners and educators alike.

🔹 Expertise & Achievements:
✔ English Language Education: A skilled educator with years of experience in teaching English grammar, literature, and communication skills to students of varying levels.
✔ Educational Blogging: Running a successful blog for 7+ years, delivering well-structured, engaging content on language learning, writing techniques, and academic success.
✔ SEO & Content Strategy: Specializes in creating high-ranking, authoritative articles that follow Google’s EEAT principles, ensuring content that is both informative and search-friendly.
✔ Student-Centric Approach: Committed to making English easier, engaging, and accessible, helping readers and students improve their language proficiency.

🚀 With a passion for teaching and writing, Nosheen Bashir is dedicated to crafting educational content that empowers students, teachers, and language enthusiasts worldwide.

Share This Post:

Discussion

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *