اقبالؒ کا یہ مصرعہ ’’جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات‘‘ محض ایک ادبی پُکار نہیں بلکہ ایک گہرا فلسفہ ہے جو انسانی اور قومی زندگی پر یکساں طور پر منطبق ہوتا ہے۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ کمزوری کسی بھی شکل میں سب سے بڑا جرم ہے، اور اس کا انجام اچانک اور عبرتناک موت کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ یہی اس مضمون کا مرکزی خیال ہے کہ چاہے فرد ہو یا قوم، سیاسی ہو یا معاشی نظام، جب طاقت اور خودی کھو دی جائے تو تباہی ایک دن کے اندر نازل ہو جاتی ہے۔
سب سے پہلے اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ جب قوموں نے اپنی طاقت کھوئی تو ان کا وجود اچانک مٹ گیا۔ غرناطہ کا سقوط اور اندلس میں مسلمانوں کا زوال دراصل جرمِ ضعیفی ہی کا نتیجہ تھا۔ اسی طرح سلطنتِ عثمانیہ، جو کبھی تین براعظموں پر حکمران تھی، اندرونی انتشار اور کمزوری کی وجہ سے یکایک بکھر گئی۔ گویا تاریخ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ کمزور قومیں ہمیشہ غیر متوقع طور پر اپنے وجود سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔
مزید یہ کہ سیاسی اعتبار سے بھی جرمِ ضعیفی کے نتائج خطرناک ہوتے ہیں۔ وہ حکومتیں جو اپنے عوام کو انصاف، مساوات اور قیادت فراہم نہ کر سکیں، بیرونی دباؤ اور داخلی بحران کا شکار ہو جاتی ہیں۔ برصغیر کی تاریخ اس کی واضح مثال ہے، جہاں مسلمان کمزور اور منتشر ہوئے تو انگریز نے باآسانی اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ اس کے برعکس ترکی اور چین نے اپنی سیاسی طاقت کو منظم کر کے دنیا میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طاقتور قیادت قوم کو زندہ رکھتی ہے جبکہ کمزور قیادت اسے موت کے دہانے پر لے آتی ہے۔
اسی طرح سماجی زندگی میں بھی کمزوری کی سزا سخت ہوتی ہے۔ ایک فرد اگر خود اعتمادی اور کردار میں کمزور ہو تو وہ معاشرتی برائیوں اور ظلم کے آگے جھک جاتا ہے، نتیجتاً اس کی زندگی عبرت بن جاتی ہے۔ جبکہ وہ معاشرے جو تعلیم، اتحاد اور اخلاق میں مضبوط ہوں، تباہی سے بچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جاپان اس کی روشن مثال ہے، جس نے دوسری جنگ عظیم کی تباہی کے باوجود اپنی تعلیم اور صنعتی ترقی سے دنیا کی مضبوط معیشتوں میں جگہ بنائی۔ گویا محاورہ درست ہے کہ ’’کمزور کی دوستی بھی نقصان دہ ہوتی ہے‘‘، کیونکہ کمزوری صرف فرد کو نہیں بلکہ پورے معاشرے کو تباہی کی طرف لے جاتی ہے۔
مزید برآں، معاشی کمزوری بھی ضعیفی کی ایک صورت ہے جو قوموں کو اچانک موت کی طرف دھکیل دیتی ہے۔ وہ ممالک جو اپنی معیشت کو قرضوں اور امداد پر قائم رکھتے ہیں، اپنی خودمختاری کھو دیتے ہیں۔ پاکستان اس وقت عالمی مالیاتی اداروں (IMF وغیرہ) کی سخت شرائط پر چلنے پر مجبور ہے کیونکہ اس کی معیشت کمزور ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق (World Economic Situation and Prospects Report 2024)، معاشی طور پر غیر مستحکم ممالک ہمیشہ غربت اور بے روزگاری میں اضافہ دیکھتے ہیں اور ان کی پالیسیز بیرونی طاقتوں کے رحم و کرم پر آ جاتی ہیں۔ اس کے برعکس جرمنی اور جاپان نے جنگی تباہی کے بعد اپنی معیشت کو تعلیم، صنعت اور ٹیکنالوجی کے ذریعے مضبوط بنایا اور آج عالمی طاقتوں میں شمار ہوتے ہیں۔
اسی طرح جدید دنیا میں بھی کمزور ممالک کا انجام عبرتناک ہے۔ افریقہ کے کئی ممالک بدعنوانی اور معیشت کی کمزوری کی وجہ سے خانہ جنگی اور بیرونی مداخلت کا شکار ہیں۔ اس کے برعکس چین نے محض نصف صدی میں معیشت، ٹیکنالوجی اور سیاسی استحکام کی بنیاد پر دنیا کی دوسری بڑی طاقت بن کر اپنی بقا کو یقینی بنایا۔ یہ حقیقت اس بات کو تقویت دیتی ہے کہ جرمِ ضعیفی محض ایک کمی نہیں بلکہ ایک ایسی بیماری ہے جو اچانک موت کا پیغام لے کر آتی ہے۔
آخرکار یہ ماننا پڑے گا کہ ضعیفی خواہ انفرادی ہو، سیاسی ہو، سماجی ہو یا معاشی، اس کا انجام ہمیشہ موت اور بربادی ہے۔ اقبالؒ نے اس ایک مصرعے میں پوری تاریخِ انسانی کا خلاصہ بیان کر دیا ہے۔ اگر ہم نے اپنی علمی، اخلاقی اور معاشی کمزوریوں پر قابو نہ پایا تو ہمارا انجام بھی انہی قوموں کی طرح اچانک تباہی ہوگا۔ لہٰذا وقت کا تقاضا ہے کہ ہم تعلیم، اتحاد، معاشی استحکام اور کردار کی طاقت سے اپنی تقدیر بدلیں، کیونکہ زندگی صرف طاقتور اور جرات مندوں کو انعام دیتی ہے۔
📍 English Language Educator | Blogger & Content Strategist | 7+ Years in Educational Blogging
Nosheen Bashir is a dedicated English teacher and experienced blogger with over seven years of expertise in content creation and educational writing. Passionate about language, literature, and effective communication, she combines her teaching experience with blogging skills to create insightful, research-backed content that helps learners and educators alike.
🔹 Expertise & Achievements:
✔ English Language Education: A skilled educator with years of experience in teaching English grammar, literature, and communication skills to students of varying levels.
✔ Educational Blogging: Running a successful blog for 7+ years, delivering well-structured, engaging content on language learning, writing techniques, and academic success.
✔ SEO & Content Strategy: Specializes in creating high-ranking, authoritative articles that follow Google’s EEAT principles, ensuring content that is both informative and search-friendly.
✔ Student-Centric Approach: Committed to making English easier, engaging, and accessible, helping readers and students improve their language proficiency.
🚀 With a passion for teaching and writing, Nosheen Bashir is dedicated to crafting educational content that empowers students, teachers, and language enthusiasts worldwide.