پنجاب کی دھرتی اپنی زرخیزی، ثقافتی رنگینی اور تاریخی ورثے کے باعث ہمیشہ سے دنیا میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ یہاں کے کھیت، یہاں کی محفلیں، یہاں کا لوک گیت اور یہاں کی زبان صدیوں سے انسانوں کو محبت، امن اور بھائی چارے کا درس دیتے آئے ہیں۔ زبان کسی بھی قوم کی پہچان اور ترقی کا سب سے بڑا ذریعہ ہوتی ہے۔
اگر زبان کو نظر انداز کیا جائے تو یہ قوم کی ثقافتی موت کے مترادف ہے۔ پنجابی، جو کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کی مادری زبان ہے، کروڑوں افراد کے دلوں کی دھڑکن ہے لیکن بدقسمتی سے اسے کبھی وہ حیثیت نہیں دی گئی جو اس کا حق ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا پنجاب میں ترقی کے لیے پنجابی زبان کا فروغ ضروری ہے؟ اس کا جواب ہاں میں ہے، کیونکہ زبان ہی وہ وسیلہ ہے جو علم کو عام کرتی ہے، عوام کو اپنی شناخت سے جوڑتی ہے اور معاشرے کو ترقی کی نئی راہوں پر لے جاتی ہے۔
پنجابی زبان کی تاریخ ہزار سال پر محیط ہے۔ اس زبان میں نہ صرف لوک داستانیں اور عوامی گیت شامل ہیں بلکہ صوفیائے کرام کے کلام نے اسے ایسی روحانی اور فکری وسعت دی کہ پنجابی زبان انسانیت کے عالمگیر پیغام کی ترجمان بن گئی۔ حضرت بابا فرید گنج شکر کے پنجابی اشعار آج بھی عام فہم زبان میں معرفت اور عشق الٰہی کے درس دیتے ہیں۔
ان کے بعد شاہ حسین نے پنجابی زبان کو صوفیانہ رنگ میں ڈھالا اور اپنے کلام میں محبت کو اصل حقیقت قرار دیا۔ بلھے شاہ نے پنجابی شاعری کو عروج دیا اور اپنی شاعری میں انسانیت، مساوات اور روحانی آزادی کی بات کی۔ ان کا یہ شعر آج بھی ہر زبان پر زندہ ہے:
بلھا کیہہ جاناں میں کون
ناں میں مؤمن وچ مسیتاں
ناں میں وچ کفر دیاں ریتاں
اسی طرح وارث شاہ نے پنجابی زبان کو امر کر دیا۔ ان کی شہرہ آفاق تصنیف “ہیر وارث شاہ” نے نہ صرف پنجابی زبان کو ادبی جلال بخشا بلکہ پنجاب کی ثقافت، محبت اور قربانی کی علامت بنا دیا۔ وارث شاہ کے اشعار آج بھی پنجابی بولنے والے کے دل کی آواز ہیں۔
پنجابی زبان کی ترقی کے لیے کئی اور بزرگوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔ شاہ حسین، میاں محمد بخش، کھوجہ غلام فرید اور دیگر شعرا نے پنجابی زبان کو نہ صرف مذہبی و صوفیانہ پیغام کے لیے استعمال کیا بلکہ اس کے ذریعے عام انسان کے دکھ درد کو بھی بیان کیا۔ پنجابی زبان میں کہاوتیں، محاورے اور لوک گیت عوامی دانش کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ زبان صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں بلکہ پنجاب کی صدیوں پرانی تہذیب اور ثقافت کی نمائندہ ہے۔
ترقی کے لیے کسی بھی خطے کو اپنی عوام کی زبان کو اپنانا ضروری ہوتا ہے۔ زبان ہی تعلیم کا پہلا دروازہ ہے۔ اگر بچے اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کریں تو وہ زیادہ بہتر سیکھتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو زیادہ نکھارتے ہیں۔
پنجاب میں اگر پنجابی زبان کو تعلیمی اداروں میں فروغ دیا جائے تو یہ عوام کو اپنی شناخت کے قریب کرے گی اور علم کا پھیلاؤ زیادہ ہوگا۔ نوبل انعام یافتہ ماہر لسانیات نئم چومسکی کا کہنا ہے کہ “کسی بھی قوم کی اصل طاقت اس کی مادری زبان میں پوشیدہ ہے۔” اسی لیے ترقی یافتہ ممالک ہمیشہ اپنی زبان میں تعلیم دیتے ہیں۔ چین، جاپان اور ترکی نے اپنی زبان کے ذریعے ہی سائنسی و صنعتی ترقی کی ہے۔
پنجابی زبان کا فروغ نہ صرف تعلیمی ترقی کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ صوبے کی ثقافتی شناخت کے تحفظ کے لیے بھی لازمی ہے۔ پنجابی لوک گیت، کہاوتیں اور شاعری وہ سرمایہ ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں پنجاب کو پہچان دی۔
اگر یہ زبان پس منظر میں چلی گئی تو پنجاب کی ثقافت بھی مدہم ہو جائے گی۔ پنجابی زبان کے بغیر پنجاب کی پہچان ادھوری ہے۔ ترقی کا مطلب صرف اقتصادی ترقی نہیں بلکہ ثقافتی اور فکری ترقی بھی ہے۔ پنجابی زبان ہی وہ ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم اپنی تہذیب کو نئی نسل تک منتقل کر سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ پنجابی زبان کو فروغ دینے سے قومی یکجہتی کو بھی تقویت ملے گی۔ پاکستان میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں اور ہر زبان اپنی جگہ اہمیت رکھتی ہے۔ لیکن اگر سب کو نظر انداز کر کے صرف ایک یا دو زبانوں کو ترجیح دی جائے تو عوام میں احساسِ محرومی پیدا ہوتا ہے۔ پنجابی زبان کو اس کا جائز مقام دینا صوبے کے عوام کو قومی دھارے میں مزید فعال کرے گا۔
یقیناً اس سفر میں مشکلات بھی ہیں۔ انگریزی اور اردو کے غلبے نے پنجابی کو تعلیمی اور دفتری میدان سے باہر کر دیا ہے۔ والدین خود اپنی اولاد کو پنجابی سکھانے سے ہچکچاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اردو یا انگریزی ہی ترقی کا ذریعہ ہیں۔ یہ سوچ بدلنے کی ضرورت ہے۔ پنجابی کو تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے، پنجابی ادب اور شاعری کو اسکول اور کالج کی سطح پر پڑھایا جائے اور پنجابی زبان میں تحقیق کو فروغ دیا جائے۔
پنجابی زبان کی ترقی کے بغیر پنجاب کی ترقی ادھوری ہے۔ اگر پنجاب کی ثقافت، تہذیب اور معیشت کو ترقی دینا ہے تو پنجابی زبان کو فروغ دینا ہوگا۔ یہ زبان عوام کی زبان ہے، ان کے دل کی آواز ہے، ان کے دکھ درد اور خوشی کی شریک ہے۔ بابا فرید سے لے کر بلھے شاہ تک ہر صوفی شاعر نے یہی پیغام دیا ہے کہ انسان اپنی جڑوں سے وابستہ رہ کر ہی ترقی کر سکتا ہے۔ پنجابی زبان کو فروغ دینا دراصل پنجاب کی روح کو زندہ رکھنا ہے۔
آخر میں کہا جا سکتا ہے کہ پنجابی زبان محض بولنے کا ذریعہ نہیں بلکہ پنجاب کی شناخت، تاریخ اور مستقبل ہے۔ اگر ہم پنجاب کو ترقی دینا چاہتے ہیں تو پنجابی زبان کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ یہی زبان ہے جو علم کو عوام تک پہنچائے گی، ثقافت کو زندہ رکھے گی اور آنے والی نسلوں کو اپنی پہچان سے جوڑے گی۔ بلھے شاہ کے الفاظ آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہیں:
اِک الف دا پارہ لبھ لے بلھیا
ہور پڑھائیاں بھکھ نہ پوے
یہ شعر اس بات کا اعلان ہے کہ اپنی زبان، اپنی شناخت اور اپنی اصل کو اپنانے میں ہی ترقی کا راز پوشیدہ ہے۔ پنجابی زبان کے بغیر پنجاب کا تصور ادھورا ہے اور اس کا فروغ ہی اس صوبے کو حقیقی معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے۔
📍 English Language Educator | Blogger & Content Strategist | 7+ Years in Educational Blogging
Nosheen Bashir is a dedicated English teacher and experienced blogger with over seven years of expertise in content creation and educational writing. Passionate about language, literature, and effective communication, she combines her teaching experience with blogging skills to create insightful, research-backed content that helps learners and educators alike.
🔹 Expertise & Achievements:
✔ English Language Education: A skilled educator with years of experience in teaching English grammar, literature, and communication skills to students of varying levels.
✔ Educational Blogging: Running a successful blog for 7+ years, delivering well-structured, engaging content on language learning, writing techniques, and academic success.
✔ SEO & Content Strategy: Specializes in creating high-ranking, authoritative articles that follow Google’s EEAT principles, ensuring content that is both informative and search-friendly.
✔ Student-Centric Approach: Committed to making English easier, engaging, and accessible, helping readers and students improve their language proficiency.
🚀 With a passion for teaching and writing, Nosheen Bashir is dedicated to crafting educational content that empowers students, teachers, and language enthusiasts worldwide.